Wednesday, April 7, 2021

Girl In The Basement Movie Complete Story Explaind

Girl In The Basement Movie Complete Story Explaind

 Girl In The Basement Movie Complete Story Explaind 


ہیلو ایوری ون کیسےہے آپ سبھی لوگ امید کرتی ہو کی ہماری پوسٹ کا آپ کو انتظار ہو گی کی ہم پھر سے آپ سبھی کے لیے کوئ نئ دلچسپ فلم کی کہانی لے کر آۓ جسے پڑھ کر آپ سبھی انوجاۓ کر سکے اور پھر آپ کو کچھ نیا دیکھنے کو بھی مل جاۓ توآج کی ہماری فلم جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتانے والے ہے اسے پڑھ کر ہی آپ کا دماغ خراب ہو جاۓ گا اور آپ نفرت کرے گے اس میں موجود شخص سے جو کے ویلن بھی ہے اس فلم کو خوف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا ڈر بھی موجود ہے جو کے پڑھنے والوں کے دل میں بھیخوف پیدا کر دے کی کیا واقعے میں اس دنیا میں ایسے حیوانمیں موجود ہے جو اپنے مطلب کے لیے اس حد تک بھی گر سکتے ہے جب میں نے اس فلم کو دیکھا تو مجھ سے دیکھا نہیں جا رہا تھا کیونکی ایک معصوم لڑکی جس کے ساتھ ایک شخص پورے 24 سال تک روز اتنا برا کرتا ہے اس کی کہانی ہر شخص کے دل میں یہ بات تو بیٹھا ہی دے گی کی کسی بھی انسان پر آنکھ بند کر کے ٹرسٹ نہیں کرنا چاہیں چاہے پھر وہ آپ کا کوئ اپنا ہی کیوں نا ہو اب زیادہ وقت میں ذایعہ نہیں کرو گی آپ سبھی کا اس چل کر اس فلم کے بارے میں جانتے ہے 


تعارف 

یہ فلم حال ہی میں ریلیز ہوئ ہے یعنی کی 2021 کی فروی کے ماہ میں اور اس فلم نے اتنا شہرت نا کمائ لیکن سچ جانے یہ فلم ہر مووی سے الگ ہے کیونکی یہ فلم ایک ایسی لڑکی کے گرد گھوم رہی ہوتی ہے جو کے اپنی زندگی کے چوبیس سال اتنی عزیت میں گزارتی ہے اس کے پاس کچھ نہیں ہوتا کی جس کی بدولت وہ اپنی مدد کر سکے

 تو اس فلم کا نام گرل ان دی بیسمنٹ ہے جو کے ایسبتھ روہم نامی عورت نے ڈاۂریکٹ ہے کی ایسی فلم ایک عورت ہی اتنی خوبصورت سے ڈاۂریکٹ کر سکتی ہے کیونکی یہ فلم ہر لڑکی عورت کے لیے سبق ہے 

اس فلم میں جو لڑکی مین کردار ادا کر رہی ہے اور بہت ہی انہوں نے اچھی ایکٹنگ کی ہے وہ سٹیفن سکوٹ ہے جنہوں نے اپنی اکٹنگ کی وجہ سے اس فلم میں جان ڈال دی ہے 

اور جو دوسرے مین کردار ادا کر رہے ہے یہ پھر ایسے کرے کی ویلن کا کردار ادا کر رہے ہے وہ جیڈ نیلسن ہے جنہوں نے اتنی اچھی اکٹنگ کی کی مجھے انہیں دیکھ ان سے نفرت آ رہی تھی اور ایک اچھا ایکٹر ایسا ہی ہوتا ہے اگر ویلن بنے تو ایسا کمال کا بنے کی سب ان سے نفرت کرنے لگ جاۓ 

اور اس فلم میں ہوتا کیا یہ جاننے کے لیے آپ سبھی بے چین ہو گے اس لیے اب ہم کہانی کو جانتے ہے کی کیا ہوتا ہے اس فلم میں 


مکمل کہانی


فلم کی شرواعت میں سارہ نامی لڑکی آدھی رات کو اپنے روم کی کھڑکی میں سے باہر نکل کر اپنے بواۓ فرینڈ اور دوستوں کی پارٹی پر گئ ہوتی ہے 

رات کو سارہ کا سوتیلا باپ دروازہ کھڑکاتا ہے کیونکی انہیں شک ہو گیا تھا کی شاید وہ اپنے روم میں نہیں ہے اسی لیے وہ چابی لگا ہے کمرے کو کھول اندر چلا جاتا ہے اور سارہ سچ میں وہاں پر موجود نہیں تھی 

یہ دیکھ سارہ کا باپ ڈون غصے سے پاگل ہونے لگ جاتا ہے ڈون اصل میں ایک ذہنی بیماری کا شکار تھا اسی لیے اگر اس کے خلاف کوئ کچھ بھی کام کر لیتا تو وہ پاگل ہونے لگ جاتا ہے اور پھر غصے سے سارہ کی ماں کور بہن کو بلا لیتا ہے ساری رات کو سارہ کا انتظار کرتے ہے کی رات کے 4 بجے سارہ کھڑکی سے ہی اپنے کمرے میں آتی ہے اور وہاں پر ڈون اور سارہ کی ماں موجود ہوتے ہے 

اور ڈون سارہ سے غصے سے پوچھتا ہے کہا پر گئ تھی 

تو سارہ بھی بےخوف ہو کر کہتی ہے دو ہفتوں بعد 18 کی ہو جاۂو گی ماں اس لیے اپنی زندگی کے فیصلے میں خود کر سکتی ہو 

یہ سن ڈون اور پاگل ہو جاتا ہے 

اور پھر اگلے دن سارہ اپنی ماں اور بہن کے گے لگ کر روتی ہے اور کہتی تے موم میں اب ڈیڈ کو مزید برداشت نہیں کر سکتی 18 کے ہوتے ہی میں کریس کے ساتھ بھاگ جاۂو گی اور یہ بات ڈون سن لیتا ہے 

اور جلدی سے اپنے گھر کی بیسمینٹ میں جا کر الماری کو پیچھے کرتا ہے اور اس کے پیچھے ایک دروازہ تھا اور دروازل کھولنے کے بعد ایک روم تھا 

اور پھر دوپہر کے وقت سارہ سے آ کر کہتا ہے بیٹا ایک ٹیبل ہے اسے بیسمینٹ میں رکھنا ہے میری مدد کر دو 

سارہ بھی مان جاتی ہے کی ٹھیک ہے ایک ٹبیل ہی تو ہے اور ڈون اسے بیسمینٹ کے اسی روم میں لے جاتا ہے اور کہتا ہے کی بس یہی پر ہی رکھ دو 

سارہ حیرانگی سے پوچھتی ہے ڈیڈ یہ کونسا روم ہے ہمیں تو کبھی نہیں دیکھا 

اتنے میں وہ جلدی سے روم کا دروازہ لوک کر دیتا ہے سارہ چیختی ہے اور اپنی ماں کو بلاتی ہے لیکن دروازہ اس قسم کا تھا جس میں سے باہر آواز نہیں آتی تھی اور ڈون دروازے کے آگے الماری کر وہاں سے چلا جاتا ہے 

سارہ کی ماں پریشان ہوتی ہے اور پولیس سے کہتی ہے لیکن بار بار وہ یہی سوچ رہی تھی کی  سارہ کہہ رہی تھی کی وہ 18 کی ہوتی ہی یہاں سے بھاگ جاۓ گی کہی ابھی تو نہیں بھاگ گئ 

اگلے دن ڈون سارہ کے پاس جاتا ہے اور ایک سامان کا ڈبہ لے کر آتا ہے جس میں کھانے پینے کی ایشیا موجود تھی 

سارہ چیخ کر کہتی ہے آپ یہاں مجھے کیوں لے کر آۓ ہے مجھے جانے دے پلیز 

تب ڈون کہتا ہے کی تم ہمیں چھوڑ کر بھاگنا چاہتی تھی بہت بتمیز ہو تم جب تک تم سدھر نہیں جاتی تب تک یہی رہو اور رہی بات باقی سامان کی جیسے بستر ٹی وی یہ وہ تو تمہیں وہ جیتنا ہو گا اپنے رویے سے سمجھی اور پھر سے سارہ کو وہاں پر بندھ کر چلا جاتا ہے 

جب اگلے دن ڈون وہاں پر آتا ہے تو سارہ ڈون کے سر پر بھاری چیز سے وار کرنے لگی ہوتی ہے لیکن ڈون روک لیتا ہ  اور سارہ کو مارتا ہے اور کہتا ہے کی یہ لوک ڈور ہے یعنی کی اسے پاسورڈ سے ہی کھولا جاتا ہے اور میں روز اس کا پاسورڈ بدلتا ہو 

اور پھر وہ اپنا ایک بہت ہی بھیانک روپ دیکھاتا ہے جس کے بعد سارہ بہت زیادہ ڈر جاتی ہے اور روتے ہوۓ کہتی ہے ڈیڈ آپ نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا ڈیڈ تھے آپ میرے 

تو ڈون چیخ کر کہتا ہے میں تمہارا ڈیڈ نہیں ہو سوتیلا ہو اور اسی لیے کال می ڈون اور وہاں سے چلا جاتا ہے 

اگلے دن جب دوبارہ ڈون سارہ کے پاس جاتا ہے تو سارہ ڈر کر بیٹھی ہوتی ہے اور ڈون سے کچھ بھی نہیں کہتی 

کیا ہوا آج لگتا ہے کل والی بات کا تم پر کافی اثر ہوا ہے اچھی بات ہے ایسے ہی اب تمہیں سدھارنا پڑے گا اور یہ لو بستر تمہارے لیے 

کچھ دنوں بعدسارہ کا برتھ ڈے تھا ڈون کیک اور گفٹ لے کر آ گیا 

چلو سارہ کیک کاٹو اور گفٹ مانگو جو بھی مانگنا ہے 

توسارہ ٹی وی کہتی ہے لیکن ڈون منع کر دیتا ہے اور پھر سارہ گھڑی مانگتی ہے تو ڈون کہتا ہے کی ٹھیک ہے یہ تو میں تمہیں لا کر دے ہی سکتا ہو اور پھر سارہ کو ایک لال رنگ کی ڈرس لا کر دیتا ہے اور کہتا ہے کی پہن کر آۂو 

اور پھر سے ڈون سارہ کے ساتھ بہت برا کرتا ہے اور کچھ ماہ بعد سارہ پریگنیٹ ہوتی ہے کریس سارہ کے گھر آ کر ڈون سے پوچھتا ہے سارہ کا کچھ پتا چلا لیکن ڈون کہتا ہے کی سارہ تو ہمارے پڑوسی کے ساتھ بھاگ گئ ہے کریس کا دل ٹوٹ جاتا ہے اور وہاں سے چلا جاتا ہے 

 اور سارہ کو ایک بچی وہی پر ہی ہو جاتی ہے سارہ کی بیٹی جب 3 سال کی تھی تو دوبارہ سے سارہ پریگنٹ تھی اور پھر سارہ کو بیٹا ہوا ڈون نے اب ایک ٹی وی لا کر دے دیا تھا بچے ٹی وی کو دیکھ کر خوش ہوتے ہے اور سارہ اس امید میں جی رہی ہوتی ہے کی کبھی نا کبھی میں اور میرے بچے یہاں سے نکل پاۓ گے اب اس بات کو 9 سال ہو چکے تھے اور سارہ دوبارہ سے پریگنٹ تھی

سارہ کی ماں ڈون سے کہتی ہے کی اب میں ڈیڈکٹیو کو کہو گی کی وہ میری بچی کو ڈھونڈھے پتا نہیں کہا ہو گی 

 سارہ کو اب کی بار بھی لڑکا ہوتا ہے اور اب سارہ ڈون سے کہتی ہے کیا پلیز تم میرے اس بچے کو اوپر میری موم کے پاس لے جاۂو کیونکی یہ جگہ بہت چھوٹی ہے اور ہم اتنے کیسے رہے گے کیا تم ایسا کر سکتے ہو کی اسے اوپر میری ماں کے پاس چھوڑ دو وہاں پر وہ اسے پال لے گی 

تو ڈون بھی مان جاتا ہے اور سارہ ٹوکری میں بچہ رکھ کر اور ساتھ اور چھوٹا سا لیٹر لکھ جس میں لیدھا تھا کی ماں میں نیچے بیسمنٹ میں ہو ڈون کو دے دیتا ہے ڈون دروازہ کے باہر بچہ رکھ دیتا ہے اور جب بچے کے رونے کی آواز آتی ہے تو سارہ کی ماں باہر دیکھتی ہے جہاں پر انہیں بچہ ملتا ہے ڈون نے بچے کے پاس لیٹر بھی لکھ کر رکھا تھا کی ماں میں سارہ ہو اور میرا یہ بچہ ہوا ہے میں اور میرے شوہر ابھی آفورڈ نہیں کر سکتے اس لیے اسے آپ پال لے 

ماں یہ پڑھ بچےکو ٹوکری میں سے اٹھا کر اندر لے جاتی ہے اور جو سارہ نے پڑچی لکھی تھی مدد کے لیے وہ ٹوکری میں ہی رہ گئ اور ڈون نے اسے دیکھ لیا 

ڈون جلدی سے اس پرچی کو پڑھ سارہ کے پاس گیا اور مارنے پیٹنے لگ گیا 

اینڈینگ

Girl In The Basement Movie Complete Story Explaind


اس بات کو اب 19 برس ہو چکے تھے 

اور سارہ پھر سے ماں بننے والی تھی اور ایک مرتبہ چھت پر سارہ کو سوراخ دیکھائ دیتا ہے جسے وہ چمچ سے کھود کھود کر تھوڑی سی جگہ بنا کر وہ لاۂٹ جلانے لگ جاتی ہے جسے دیکھ رات کے وقت ایک شخص ڈون کے گھر کا دروازہ کٹھکٹھاتا ہے ڈون پوچھتا ہے کیا ہوا 

تو وہ بتاتا ہے کی کیا آپ کے بیسمنٹ میں کوئ ہے لاۂٹ کی روشنی کو باہر کی طرف بار بار جلا رہا ہے 

ڈون اس شخص کو تسلی دے کی وہاں پر کوئ بھی نہیں اور خود سارہ کے پاس جا کر اسے مارنے لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے سارہ کا بچہ مر جاتا ہے 

 سارہ اور اس کے بچے بڑے بڑے ہو چکے تھے 

اور ایک مرتبہ بچوں نے تنگ آ کر کہا ہمیں بھی باہر جانا ہے ہمیں بھی باہر کی دنیا دیکھنی ہے 

ہم نہیں جا سکتی 

کیوں ماں کیوں اس ڈون کو آپ نے ہی سر پر چڑھا رکھا ہے یہ سب آپ کی ہی وجہ سے ہو رہا ہے 

جس پر رو کر سارہ بتانے لگ جاتی ہے کی تمہیں معلوم بھی ہے مجھ پر ان 19 سالوں میں کیا کیا ہوا ہے کیا کیا سہا ہے میں نے 

یہ جو تمہارے ڈیڈ ہے اکچلی یہ میرے بھی سوتیلے باپ ہے اور جو اوپر انٹی رہتی ہے جسے میں نے تمہارا بھائ پالنے کے لیے دیا ہوا ہے وہ میری ماں ہے بچوں یہ سب سن ڈر جاتے ہے اور دوبارہ اپنی ماں سے کچھ نہیں کہتے 


شام کو ڈون آتا ہے اور سارہ سے کہتا ہے کی اب کم کھایا کرو کیونکی میری نوکری جا چکی ہے 

جس پر سارہ کہتی ہے کی پہلے بھی تو ہم اتنا کم ہی کھاتے ہے نا 

ڈون باہر جا کر سوچنے لگ جاتا ہے کی کیوں نا ان سب کو میں جان سے مار دو 

لیکن پھر وہ روک جاتا ہے 

ایک سال بعد سارہ کی بیٹی کو استھیما تھا اور ایک دن اس کی حالت بہت زیاھہ خراب ہو گئ کیونکی اسے بلکل بھی سانس نہیں آ رہی تھی 

سارہ ڈون کو کہتی ہے پلیز کیا تم میری بیٹی کو ہوسپٹل لے جا سکتے ہو ورنہ وہ مر جاۓ گی لیکن ڈون پہلے منع کرتا ہے 

لیکن سارہ کی حالت دیکھ سارہ اور اس کی بیٹی کو چپھکے سے گاڑی میں بیٹھا کر لے جاتا ہے 

ہوسپٹل میں سارہ انتظار کر رہی تھی کی کیسے وہ مدد مانگے اور پھر اسے موقعہ مل جاتا ہے اور وہ جلدی سے نرس کے پاس جا کر گلے لگ جاتی ہے اور ڈون کو پولیس پکڑ لیتی ہے 

سارہ اب اپنی ماں بہن اور بچوں کے ساتھ رہ رہی تھی تب کریس آ جاتا ہے جو اب تک سارہ کا انتظار کر رہا تھا اور فلم وہی پر ہی ختم ہو جاتی ہے 


سچی کہانی


یہ جان کر آپ کو کافی حیرانگی ہو گی کی یہ کہانی بلکل حقیقت پر مبنی ہے بلکل حقیقت میں وہ لڑکی 24 سال تک بیسمنٹ میں رہی تھی 

اس لڑکی کا نام الزبتھ تھا اور اس اذیت میں اس نے بہت مشکل سے اپنی زندگی کو گزارا تھا لیکن پھر اپنی ہمت کے ساتھ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو آزاد کرنے میں کامیاب ہو گئ تھی 

اصل میں الزبتھ کے 7 بچے ہوۓ تھے ایک بچہ مر گیا تھا ڈون کی وجہ سے اور تین بچے اسنے اپنی ماں کو دے دیے تھے اور تین بچے وہ خود پال رہی تھی اس فلم کو دیکھ کر ہی ہم اتنے خوف زدہ ہو جاتے ہے اور جس لڑکی پر یہ سب کچھ بیتا اسے کیسا لگتا ہو گا اس جیسے انسانوں سے خدا ہم سب کو بچاۓ 


کاسٹنگ


جیڈ نیلسن ۔ ڈون کوڈی نامی شخص جنہوں نے اس فلم میں سارہ کے سوتیلے باپ کا کردار ادا کیا ہے ایک پاگل انسان جس نے سبھی حدوں کو پار کر دیا اور لڑکی کی پوری زندگی برباد کر دی 
 

سٹیفن سکوٹ ۔ سارہ کوڈی نامی لڑکی جو کے ایک کالج میں پڑھنے والی 18 سالی لڑکی تھی کریس  ے بہت محبت کرتی اور اپنے باپ سے بہت نفرت اور کس کی نفرت بھی جاۂز تھی کیونکی اس کے سوتیلے باپ نے اس کی پوری زندگی بربادکر دی تھی 
جیک ایتھریج ۔ کریس نامی لڑکا جسے سارہ بہت پسند کرتی تھی سارہ کے ساتھ وہ ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے اور 18 سال کے ہونے کے بعد سارہ کریس کے ساتھ بھاگنے والی تھی

آپ سبھی سے آپ ہم لیتے ہے اجازت خدا حافظ

No comments:

Post a Comment

Subscribe For E.Book

Comments

Contact Us

Name

Email *

Message *